یادوں کا سہارا

 



زندگی کے سفر میں کبھی کبھی ایسے لمحے آ جاتے ہیں جو دل کے بہت قریب ہو جاتے ہیں۔ وہ لمحات جو کبھی بھولے نہیں جا سکتے۔ یہ کہانی بھی ایک ایسے ہی لمحے کی ہے۔

کامران ایک عام سا نوجوان تھا جو لاہور کے ایک چھوٹے سے محلے میں رہتا تھا۔ اس کی زندگی بہت سادہ تھی، لیکن اس کے دل میں خوابوں کا ایک سمندر تھا۔ وہ پڑھائی میں اچھا تھا اور ہمیشہ چاہتا تھا کہ ایک دن وہ ایک بڑا ادیب بنے۔ کہانیاں لکھنا اس کا سب سے بڑا شوق تھا۔

ایک دن کامران کی ملاقات نازیہ سے ہوئی۔ نازیہ ایک ہونہار لڑکی تھی، جو خوبصورت اور ذہین بھی تھی۔ دونوں کی ملاقات ایک کتابوں کی دکان پر ہوئی جہاں کامران اپنی پسندیدہ کتابیں لینے آیا تھا۔ نازیہ بھی وہاں ایک نئی ناول لینے آئی تھی۔

ان کی بات چیت آہستہ آہستہ دوستی میں بدل گئی۔ وہ اکثر کتابوں اور شاعری پر بات کرتے، اور دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے لیے احترام اور محبت پنپنے لگی۔ کامران نے نازیہ کو اپنی پہلی کہانی سنائی، جو اس نے ابھی لکھی تھی۔ نازیہ نے اس کہانی کو بہت پسند کیا اور اس کی حوصلہ افزائی کی۔

وقت گزرتا گیا اور دونوں کی دوستی گہری ہوتی گئی۔ مگر زندگی نے ان کے لیے آسان راستہ نہیں رکھا۔ نازیہ کے والدین نے اس کی شادی کسی اور سے کر دی۔ کامران کا دل ٹوٹ گیا، لیکن وہ اپنی محبت کو الفاظ میں قید کرنے لگا۔ اس نے اپنی ادبی تخلیقات میں نازیہ کی یاد کو زندہ رکھا۔

کامران کی کہانیاں اب اور بھی زیادہ جذباتی اور حقیقت پسند بن گئی تھیں۔ اس نے کئی ناول لکھے جو لوگوں کے دلوں کو چھو گئے۔ اس کی تحریروں میں محبت، جدائی، اور امید کی جھلک تھی۔

ایک دن کامران کی ملاقات نازیہ سے دوبارہ ہوئی۔ دونوں نے پرانی یادوں کو تازہ کیا اور زندگی کی نئی حقیقتوں کو قبول کیا۔ نازیہ نے کہا، "تمہاری کہانیاں میرے دل کی آواز ہیں۔" کامران نے مسکرا کر کہا، "تم ہی میری کہانی ہو۔"

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔ محبت کا اثر الفاظ میں بھی زندہ رہتا ہے، اور یادیں ہمیں زندگی کی راہوں میں سہارا دیتی ہیں۔

اپنے خیالات یہاں شیئر کریں اور ہمارے سفر کا حصہ بنیں

إرسال تعليق

اپنے خیالات یہاں شیئر کریں اور ہمارے سفر کا حصہ بنیں

Post a Comment (0)

أحدث أقدم